پشیمانیاں ہی پشیمانیاں ہیں
پشیمانیاں ہی پشیمانیاں ہیں
کسی مہرباں کی مہربانیاں ہیں
میں ہوں اور میری یہ تنہائیاں ہیں
بھری انجمن میں یہ ویرانیاں ہیں
مقدر مرا جیسے دشواریاں ہوں
مرے واسطے کتنی آسانیاں ہیں
مرے حال پر ہنس رہا ہے زمانہ
نہ جانے یہ کس کی مہربانیاں ہیں
بھلا کر تجھے اے دل و جاں کے مالک
پشیمانیاں ہی پشیمانیاں ہیں
کہاں تیرا در اور کہاں میرے سجدے
یہ کیسی مرے ساتھ حیرانیاں ہیں
شکستہ ہے دل اور زمانے کے غم ہیں
مہربانیاں ہی مہربانیاں ہیں
مسلسل پریشاں مجھے دیکھ کر خود
پریشانیوں کو پریشانیاں ہیں
دل و جاں تصدق کیے جا رہا ہوں
یہی میری دانستہ نادانیاں ہیں
اسی دل کی خاطر زمانے میں اشرفؔ
جدھر دیکھیے فتنہ سامانیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.