پست و بلند سارا ہموار کر کے لوٹے
پست و بلند سارا ہموار کر کے لوٹے
اس بار ہم اسے ہی سرشار کر کے لوٹے
اب منزل جنوں کو سر کر کے دیکھنا کیا
نکلے تو تھے ہزاروں دو چار کر کے لوٹے
اس عرصۂ ہوا کا اب تک ہے بوجھ دل پر
اچھا ہوا جو خود کو بیزار کرکے لوٹے
کب تک نہ صاف کرتے ان سے حساب ہجراں
اس بار تھا جو باقی اس بار کر کے لوٹے
کیا مفت ہے یہ سودا جو چاہے اس گلی میں
جاں نقد لے کے جائے دیدار کر کے لوٹے
جاتے ہیں لوگ ایسے تھک ہار کر جہاں سے
گھر اپنے جیسے کوئی بازار کر کے لوٹے
- کتاب : غبار حیرانی (Pg. 148)
- Author : احمد محفوظ
- مطبع : ایم۔آر پبلی کیشنز (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.