Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پستی سے بلندی پر کھینچا ہے ستاروں نے

مہر زریں

پستی سے بلندی پر کھینچا ہے ستاروں نے

مہر زریں

MORE BYمہر زریں

    پستی سے بلندی پر کھینچا ہے ستاروں نے

    صدیوں کے تجسس نے قرنوں کے اشاروں نے

    غرقابیٔ آدم کی تاریخ مرتب کی

    ویران جزیروں نے سنسان کناروں نے

    تاریخ کے چہرے پر جو زخم نظر آئے

    کچھ اور کیا گہرا ان وقت کے دھاروں نے

    ہر دور میں کیں پیدا آزادی کی تمثیلیں

    زنجیر کے حلقوں نے زنداں کی دراروں نے

    کیں عزم توانا کی دل کھول کے تعریفیں

    پتھر کی فصیلوں نے فولاد کے آروں نے

    شب خون و سیہ کاری بد چلنی و عیاری

    سورج نے نہیں دیکھی دیکھی ہے ستاروں نے

    اک کیف سا طاری ہے کھلتی ہی نہیں آنکھیں

    کچھ ایسی پلا دی ہے نوخیز بہاروں نے

    کیا مل کے پئیں اور کیا سر جوڑ کے ہم بیٹھیں

    نقشہ ہی بدل ڈالا ساقی کے اشاروں نے

    ان زخموں سے رستا ہے اے مہرؔ لہو اب تک

    کھائے تھے کبھی پتھر جو بخت کے ماروں نے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے