پتہ ملا ہے وہ تھا میرا ہم سفر بہت دیر بعد جا کر
پتہ ملا ہے وہ تھا میرا ہم سفر بہت دیر بعد جا کر
کہاں کہاں سے ملی ہے مجھ کو خبر بہت دیر بعد جا کر
میں مدتوں سقف زندگی پر کھڑے کھڑے تم کو دیکھ آیا
یہ تم بھی کیا ہو کہ آئے مجھ کو نظر بہت دیر بعد جا کر
مری تمنا ہے اب کے تم پھر ملو تو جی بھر کے مسکرائیں
کہ دیکھنا ہے یہ روشنی کا سفر بہت دیر بعد جا کر
مجھے بتاؤ میں کیوں نہ اس اٹھتی دھول کے ساتھ بیٹھ جاؤں
مجھے خبر ہے وہ آئے گا بام پر بہت دیر بعد جا کر
خراب موسم میں ہر شجر سے لرزتے پتوں نے کیا کہا تھا
کہ پھول آنے لگے ہیں اب شاخ پر بہت دیر بعد جا کر
قیامتوں کی طرح گزاریں گے یہ مہ و سال ہجرتوں کے
تمام ہوگا جدائیوں کا سفر بہت دیر بعد جا کر
مری غزل میں جب آئے جعفرؔ نظر انہیں معرکے ہنر کے
ہوئے مرے معترف سب اہل نظر بہت دیر بعد جا کر
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 402)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.