Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پتہ ملتا نہیں دل کا کہاں جنس گراں رکھ دی

شیر سنگھ ناز دہلوی

پتہ ملتا نہیں دل کا کہاں جنس گراں رکھ دی

شیر سنگھ ناز دہلوی

MORE BYشیر سنگھ ناز دہلوی

    پتہ ملتا نہیں دل کا کہاں جنس گراں رکھ دی

    اسی سے زندگانی تھی یہ شے ہم نے کہاں رکھ دی

    گزاری زندگانی ہم نے یوں خانہ بدوشی میں

    جہاں تنکے نظر آئے بنائے آشیاں رکھ دی

    مٹانے کو اندھیرا قبر کا ہے داغ دل کافی

    یہ شمع کیوں سر مرقد اڑانے کو دھواں رکھ دی

    پرائی آگ میں پڑ کر جو جی پر کھیل جاتے ہیں

    خدا نے ان کے حصے میں حیات جاوداں رکھ دی

    کیا بیتاب ایسا لذت شوق شہادت نے

    رگ جاں میں بھرے نشتر کلیجے میں سناں رکھ دی

    بھلا دیکھیں تو اب کیوں کر نہ ان کا دل پسیجے گا

    دہن میں نامہ بر کے کاٹ کر اپنی زباں رکھ دی

    ستم ہے غیر تو ہیں باوفا میں بے وفا ٹھہرا

    مجھی پہ تم نے کیوں تہمت نصیب دشمناں رکھ دی

    وہیں ہے چشمۂ زمزم جہاں پر بیٹھ کر پی لی

    وہیں مے خانہ ہے مجھ رند نے بوتل جہاں رکھ دی

    سخن ور وجد کرتے ہیں ترے اشعار سن سن کر

    غزل میں بات ایسی تو نے نازؔ نکتہ داں رکھ دی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے