پتہ رقیب کا دے جام جم تو کیا ہوگا
پتہ رقیب کا دے جام جم تو کیا ہوگا
وہ پھر اٹھائیں گے جھوٹی قسم تو کیا ہوگا
ادا سمجھتا رہوں گا ترے تغافل کو
طویل ہو گئی شام الم تو کیا ہوگا
جفا کی دھوپ میں گزری ہے زندگی ساری
وفا کے نام پہ جھیلیں گے غم تو کیا ہوگا
ابھی تو چرخ ستم ہم پہ ڈھائے جاتا ہے
زمیں نہ ہوگی جو زیر قدم تو کیا ہوگا
میں ڈر رہا ہوں کہ زاہد کی خشک باتوں سے
سراب بن گیا باغ ارم تو کیا ہوگا
خود اپنی موج نفس سے یہ زاہدان کرام
بجھا رہے ہیں چراغ حرم تو کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.