Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پتا چلا کوئی گرداب سے گزرتے ہوئے

ظفر اقبال

پتا چلا کوئی گرداب سے گزرتے ہوئے

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    پتا چلا کوئی گرداب سے گزرتے ہوئے

    نہ بند ہوتے ہوئے باب سے گزرتے ہوئے

    کہ یہ تو رکھتا پریشان ہی مجھے شب بھر

    میں جاگ اٹھا ہوں ترے خواب سے گزرتے ہوئے

    میں اپنے دل کے اندھیروں کو یاد رکھتا ہوں

    ترے بدن کی تب و تاب سے گزرتے ہوئے

    ہوائے خوف خزاں میں لرزتا رہتا ہوں

    کسی بھی وادئ شاداب سے گزرتے ہوئے

    مجھے جو ملتی نہیں دشمنوں کی خیر خبر

    تو پوچھ لیتا ہوں احباب سے گزرتے ہوئے

    زمیں پہ دیکھتا ہوں آب میں گلاب رواں

    اور آسمان پہ سرخاب سے گزرتے ہوئے

    میں چھوڑ آیا ہوں پیچھے ہزارہا مینڈک

    سخن سرائی کے تالاب سے گزرتے ہوئے

    مجھے تو ایک بہانہ ہی چاہیئے تھا فقط

    کہ ڈوب جاؤں گا پایاب سے گزرتے ہوئے

    کہاں چلی گئیں کرکے یہ توڑ پھوڑ ظفرؔ

    وہ بجلیاں مرے اعصاب سے گزرتے ہوئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے