پتا مجھ کو ہے پہلے سے اسے انکار کرنا ہے
پتا مجھ کو ہے پہلے سے اسے انکار کرنا ہے
تسلی کے لیے مجھ کو مگر اظہار کرنا ہے
کوئی تعویذ مل جائے کہ یہ اچھا کرے پوری
بہت وہ دور ہے لیکن مجھے دیدار کرنا ہے
ارادہ کیا ہے میری جاں بہت نزدیک بیٹھی ہو
قتل کرنا ہے یا ہم دو کو دو سے چار کرنا ہے
نظر ان سے یہ سنڈے کو باغیچے میں ملی ایسی
کہ اب ہفتے کے ہر دن کو مجھے اتوار کرنا ہے
ستم کرنے کو بیٹھی ہے مگر کوئی اسے کہہ دو
ابھی کچا ہے دل اس کو ذرا تیار کرنا ہے
مری کشتی کو لہریں توڑ بیٹھی ہیں تو اب مجھ کو
کنارے پر کھڑے ہو کر سمندر پار کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.