پتھرائی ہوئی آنکھوں کو بینائی عطا کر
پتھرائی ہوئی آنکھوں کو بینائی عطا کر
رنگوں کو ملا چہروں کو یکتائی عطا کر
ہر چشم صدف قطرۂ نیساں کے لئے کھول
ان جھلسے ہوئے جسموں کو رعنائی عطا کر
صحرا کے لئے بھیج سمندر سے دشا لے
ان جھلسے ہوئے جسموں کو رعنائی عطا کر
آہوں کی تمازت سے سلگتے ہیں در و بام
اب نوحہ کناں ہونٹوں پہ شہنائی عطا کر
تقدیر کو تدبیر کا آئینہ دکھا دے
دم دیتے ہوئے جذبوں کو برنائی عطا کر
لفظوں کے خزانے پہ ہیں جو سانپ انہیں مار
یا سہمی ہوئی روحوں کو گویائی عطا کر
بس تجھ سے ہوں خائف نہ ڈریں اور کسی سے
نقویؔ سے قلم کاروں کو سچائی عطا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.