پتھریلی شب ہے نقش خوش آب ٹوٹتے ہیں
پتھریلی شب ہے نقش خوش آب ٹوٹتے ہیں
آنکھوں میں حلقہ حلقہ سب خواب ٹوٹتے ہیں
بیتاب پیاسی موجیں لپٹیں گی جسم و جاں سے
تابندہ بازوؤں کے گرداب ٹوٹتے ہیں
راتوں کے کالے جادو ہم تو جگا کے خوش تھے
ان وادیوں میں اب کیوں مہتاب ٹوٹتے ہیں
پانی بھی خاک بر سر سبزہ بھی مٹی مٹی
آئینے چپ ہیں عکس شاداب ٹوٹتے ہیں
چڑھتا ہوا ہے کیسا طوفان زندگی کا
جسموں کی بندشیں ہیں سیلاب ٹوٹتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.