پٹرے دھرے ہیں سر پر دریا کے پاٹ والے
پٹرے دھرے ہیں سر پر دریا کے پاٹ والے
آتے ہیں کس ادا سے اس منہ پہ گھاٹ والے
چسکا پڑا ہے جب سے شیریں لبوں کا اس کے
کیسے لگے رہیں ہیں بوسے کی چاٹ والے
دریا پہ تو نہانے جایا نہ کر کہ ناداں
واں گھات میں ہیں تیری کئی دھوبی پاٹ والے
کوچے میں تیرے ظالم از بہر داد خواہی
یہ ظلم ہے تو لاکھوں آویں گے گھاٹ والے
بازار مصر میں وہ جن جن کو چھل گیا ہے
اک سوچ میں ہیں بیٹھے اب تک وہ ہاٹ والے
دیکھے نہ کوئی ان کو با دیدۂ حقارت
خزپوشوں پر گراں ہیں البتہ ٹاٹ والے
میں نے رقیب کو کل باتوں میں خوب کاٹا
چوکیں ہیں مصحفیؔ کب ہیں وہ جو کاٹ والے
- کتاب : kulliyat-e-mas.hafii(divan-e-soom) (Pg. 269)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.