پتے کی طرح ٹوٹ کے نظروں سے گرا ہوں
پتے کی طرح ٹوٹ کے نظروں سے گرا ہوں
ہر رنگ سے میں برسر پیکار رہا ہوں
مجھ کو ورق دفتر فرسودہ نہ سمجھو
ہر دور کے دیوان کا میں نغمہ سرا ہوں
صدیوں سے مسلط تھا وہ اک لمحۂ جاوید
تنہائیٔ شب میں جو کبھی تجھ سے ملا ہوں
یہ بھی تو مرا شیوۂ عیسیٰ نفسی ہے
ہر جلتے بدن کے لئے میں ٹھنڈی ہوا ہوں
ہر سادہ ورق پیکر فریاد بنا ہے
دیوان کے دیوان کو میں چاٹ چکا ہوں
اک دن تو اجالوں سے گلے مل کے رہوں گا
صدیوں سے اندھیروں کے ہم آغوش رہا ہوں
خورشید کے صہبا میں حیات اپنی ڈبو کر
میں گردش ایام سے بھی کھیل رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.