پتے مرے چمن سے اٹھا لے گئی ہوا
پتے مرے چمن سے اٹھا لے گئی ہوا
ہر یاد فصل گل کی اڑا لے گئی ہوا
سر سبز موسموں کی بشارت سنا کے آج
بے برگ ٹہنیوں کی دعا لے گئی ہوا
ٹھہری جو اس حسیں کے سرہانے ذرا سی دیر
موج نفس سے رم کی ادا لے گئی ہوا
ہر شاخ پر گلاب کھلاتی چلی گئی
جس سمت اس کی بوئے قبا لے گئی ہوا
اہل حرم کی مردہ دلی کے علاج کو
کوئے بتاں سے خاک شفا لے گئی ہوا
آسودگان گلشن برگ و نوا کے نام
فریاد مرغ قبلہ نما لے گئی ہوا
تاریک بستیوں میں یہ کیا ڈھونڈھتی ہے اب
ضو ہر چراغ سے تو چرا لے گئی ہوا
سنتے یہ ہیں کہ قصر سلیماں کی خاک کو
آخر اڑا کے سوئے سبا لے گئی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.