پتھر ہو کہ فولاد ہو ڈرنے کا نہیں میں
پتھر ہو کہ فولاد ہو ڈرنے کا نہیں میں
اب صورت آئینہ بکھرنے کا نہیں میں
جو ذات کا میری ہے خلا چیز دگر ہے
جو بھر بھی گئے زخم تو بھرنے کا نہیں میں
دیکھیں نہ نظر بھر کے مجھے دیر تلک آپ
جو چڑھ گیا نظروں میں اترنے کا نہیں میں
کی بادہ کشی ترک معابد کے مقابل
اب اس سے زیادہ تو سدھرنے کا نہیں میں
دیدار ترا میرے لیے راحت جاں ہے
بے دیکھے تجھے جاں سے گزرنے کا نہیں میں
اب جرم محبت کی ملے کوئی بھی پاداش
تفتیش کے دوران مکرنے کا نہیں میں
- کتاب : Shah Par (Urdu Poetry) (Pg. 41)
- Author : Mohd. Abid Ali Abid
- مطبع : Mohd. Abid Ali Abid (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.