پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
پتھر کے جگر والو غم میں وہ روانی ہے
خود راہ بنا لے گا بہتا ہوا پانی ہے
پھولوں میں غزل رکھنا یہ رات کی رانی ہے
اس میں تری زلفوں کی بے ربط کہانی ہے
اک ذہن پریشاں میں وہ پھول سا چہرہ ہے
پتھر کی حفاظت میں شیشے کی جوانی ہے
کیوں چاندنی راتوں میں دریا پہ نہاتے ہو
سوئے ہوئے پانی میں کیا آگ لگانی ہے
اس حوصلۂ دل پر ہم نے بھی کفن پہنا
ہنس کر کوئی پوچھے گا کیا جان گنوانی ہے
رونے کا اثر دل پر رہ رہ کے بدلتا ہے
آنسو کبھی شیشہ ہے آنسو کبھی پانی ہے
یہ شبنمی لہجہ ہے آہستہ غزل پڑھنا
تتلی کی کہانی ہے پھولوں کی زبانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.