پتھر کی نیند سوتی ہے بستی جگائیے
پتھر کی نیند سوتی ہے بستی جگائیے
آب حیات سا کوئی اعجاز لائیے
جل جائیے مقام پہ اپنے مثال شمع
اپنے بدن کی لو سے نہ گھر کو جلائیے
اک نہر کاٹیے کبھی سینے سے چاند کے
دامان شب میں نور کا دھارا بہائیے
آ تو گئے ہیں آپ خریدار کی طرح
کچھ تن کو خرچ کیجیئے جاں کو بھنائیے
جن کے دھوئیں سے پھیلتی ہے عافیت کی لو
ایسے بھی کچھ چراغ سر شب جلائیے
آباد کیجیئے اسی گھر میں جنوں کو آپ
اس گھر میں کیا نہیں ہے جو صحرا کو جائیے
پھوٹا ہے جس سے رات کے سینے میں ماہتاب
اک بیج ایسا ظلمت دل میں اگائیے
چاہت میں ان کی بیت گئی زندگی صمدؔ
خود کو بھی پیار کیجیئے خود کو بھی چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.