پتھر کی قبا پہنے ملا جو بھی ملا ہے
پتھر کی قبا پہنے ملا جو بھی ملا ہے
ہر شخص یہاں سوچ کے صحرا میں کھڑا ہے
نے جام کھنکتے ہیں نہ کافی کے پیالے
دل شب کی صداؤں کا جہاں ڈھونڈ رہا ہے
سڑکوں پہ کرو دوڑتے پہیوں کا تعاقب
امڈی ہوئی آکاش پہ ساون کی گھٹا ہے
جاتے ہوئے گھر تم جو مجھے سونپ گئے تھے
وہ وقت مجھے چھوڑ کے بیگانہ ہوا ہے
تم پاس جو ہوتے تو فضا اور ہی ہوتی
موسم مرے پہلو سے ابھی اٹھ کے گیا ہے
ملبوس سے چھنتے ہوئے شاداب بدن نے
تہذیب خیالات کو آوارہ کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.