پتھر سے مکالمہ ہے جاری
پتھر سے مکالمہ ہے جاری
دونوں ہی طرف ہے ہوشیاری
وحشت سے میں بھاگتا رہا ہوں
پھر مجھ پہ جنوں ہوا ہے طاری
درویش کو رکھ کے خاک پا میں
کرتا ہے زمانہ شہریاری
پتھر سے مجھے نہ چوٹ پہنچی
اک گل نے دیا ہے زخم کاری
شہری وطن عزیز کا ہوں
لیکن ہے شعار اشک باری
مذہب ہے مرا طریق ہندی
دیرینہ بتوں سے اپنی یاری
پایا ہے فروغ سیکولرازم
تلوار ہوئی ہے اب دو دھاری
گزرے ہوئے دن کا استعارہ
یہ مولوی اور یہ بھکاری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.