پتھر تمام شہر ستم گر کے ہو گئے
پتھر تمام شہر ستم گر کے ہو گئے
جتنے تھے آئنے وہ مرے گھر کے ہو گئے
شاید کہ یہ زمانہ انہیں پوجنے لگے
کچھ لوگ اس خیال سے پتھر کے ہو گئے
محور سے ان کو کھینچ نہ پائی کوئی کشش
شوق طواف میں جو ترے در کے ہو گئے
وہ اپنے لا شعور سے ہجرت نہ کر سکا
میرے ارادے سات سمندر کے ہو گئے
سفاک موسموں نے عجب سازشیں رچیں
ٹکڑے ہوا کے ہاتھوں گل تر کے ہو گئے
میری بلندیوں پہ تھی جن کی نظر سخنؔ
میں خوش ہوں وہ میرے برابر کے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.