پتھر اٹھایا اس نے تو مجبور ہو گئے
پتھر اٹھایا اس نے تو مجبور ہو گئے
سیف الرحمن عباد غازی پوری
MORE BYسیف الرحمن عباد غازی پوری
پتھر اٹھایا اس نے تو مجبور ہو گئے
کرتے بھی کیا کہ شیشہ تھے ہم چور ہو گئے
میرے مکاں کے شعلوں میں جلنے کی دیر تھی
حالات اس کے بعد بدستور ہو گئے
کیوں زندگی کے رقص میں شامل نہیں ہیں اب
یہ جا کے ان سے پوچھ جو معذور ہو گئے
ہم آفتاب رکھ کے رہے انکسار میں
جگنو ملا انہیں تو وہ مغرور ہو گئے
یہ حق کشی کا دور ہے اس واسطے ترے
ناحق مطالبات بھی منظور ہو گئے
عبادؔ فکر میری تھی سوچیں مری مگر
نکلیں قلم سے جن کے وہ مشہور ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.