Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پتھروں کے درمیاں بہتی ندی اچھی لگی

معظم علی خاں

پتھروں کے درمیاں بہتی ندی اچھی لگی

معظم علی خاں

MORE BYمعظم علی خاں

    پتھروں کے درمیاں بہتی ندی اچھی لگی

    جب حصار غم میں گزری زندگی اچھی لگی

    ایک پتھر پھینکنے پر گاؤں کے تالاب میں

    پر سکوں موجوں کی اکثر برہمی اچھی لگی

    شب کی تنہائی میں دروازے پہ دستک دفعتاً

    گھپ اندھیرے میں اچانک روشنی اچھی لگی

    بخشتی ہے چاندنی کہرے کو بھی تابانیاں

    اس کے چہرے پر اداسی ہی سہی اچھی لگی

    جس طرح چاہا تصور نے تراشا وہ بدن

    بستر احساس پر اس کی کمی اچھی لگی

    درمیاں کانٹوں کے بھی شاداب تھے مسرور تھے

    جانے کیوں پھولوں کی یہ شائستگی اچھی لگی

    اب کے ہم بھٹکے تو راہ راست پر آ جائیں گے

    سیدھے راستے سے معظمؔ گمراہی اچھی لگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے