پتھروں کی قید میں اک آب جو
بے کراں نیلا سمندر چار سو
ریزہ ریزہ ہو گیا ہوں میں اگر
چور وہ بھی ہو چکا ہے مو بہ مو
یاد کا بے نام سا اب لمس اور
میرے اندر مشک بو ہی مشک بو
اوڑھ لیں اب رات کی ٹھنڈک تمام
ہے اسی میں تیری میری آبرو
کون تھا جس نے مجھے تنہا کیا
چھین کر مجھ سے تمہاری آرزو
کیا نظر آیا ہے تجھ کو ابر میں
کیوں ہوا ہے اس قدر بیمار تو
پھول کی ریکھا میں اس نے دیکھ کر
کھینچ دی تصویر میری ہو بہ ہو
پھول خوشبو رنگ کاغذ اور میں
ہو رہی ہے بے صدا اک گفتگو
عکس اندر عکس میں آؤں نظر
تو اگر آ جائے میرے روبرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.