پتھروں سے دوستانہ کیا ہوا
پتھروں سے دوستانہ کیا ہوا
آج تک ہے آئنہ ٹوٹا ہوا
دیر سے سورج جو ہے ڈوبا ہوا
ہے اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا
اونچی اونچی چمنیوں میں آج بھی
دیکھتا ہوں میں لہو جلتا ہوا
تیری پروازیں بہت محدود ہیں
آسماں ہے دور تک پھیلا ہوا
کیوں دیار فکر میں ہے تیرگی
کیا غزل کا میرؔ ہے سویا ہوا
اس کو اپنی آن ٹھکرانا پڑی
میں بڑی مشکل سے دیوانہ ہوا
آندھیوں کی زد میں وہ بھی آ گیا
جو دیا تھا طاق پر جلتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.