پیام غم کا وہی غم گسار دیتے ہیں
تسلیاں جو نئی بار بار دیتے ہیں
کہاں کا ہوش انہیں یہ تری ہے رسوائی
صدائیں تجھ کو جو دیوانہ وار دیتے ہیں
وہ آتے آتے یہ کہتے ہیں جلد جانا ہے
وہ جاتے جاتے نیا انتظار دیتے ہیں
بچا سکیں گے سفینوں کو خاک طوفاں سے
وہ ناخدا کہ جو ہمت ہی ہار دیتے ہیں
میں جب بھی ذکر کروں دل کی بے قراری کا
وہ مجھ کو صبر کا دشمن قرار دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.