پیچ دے زلف عنبریں نہ کہیں
خود الجھ جاؤ اے حسیں نہ کہیں
کبھی گھبراتے ہیں تو کہتے ہیں
کوئی بیتاب ہے کہیں نہ کہیں
بہت اصرار وصل پر نہیں خوب
منہ سے کہہ دیں وہ پھر نہیں نہ کہیں
ذکر جس غمزدے کا ہوتا ہے
دل یہ کہتا ہے ہوں ہمیں نہ کہیں
سجدے کرتے ہیں لوگ دیر میں بھی
واں بھی اے یار ہوں ہمیں نہ کہیں
ناز اٹھاتا ہے نازنینوں کے
دل بھی ہو جائے نازنیں نہ کہیں
سنتے ہیں عرش ہے رفیع بہت
کوئی جاناں کی ہو زمیں نہ کہیں
کہہ رہی ہے فسردگی ان کی
مر گیا ہے کوئی کہیں نہ کہیں
دل مرا لے گئے تو ہیں خوش خوش
ہوں جو میری طرح حزیں نہ کہیں
آسماں جس کو لوگ کہتے ہیں
کوئی قاتل کی ہو زمیں نہ کہیں
مضطرب بے سبب نہیں زیباؔ
دل لگا ہے مگر کہیں نہ کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.