پیچ گیسو کے تا کمر نکلے
عشق بے پر کے بال و پر نکلے
حسن پر مر مٹے ہیں اہل دل
اور خریدار اہل زر نکلے
چاند تاروں کے رازداں اب تک
دل کے عالم سے بے خبر نکلے
رات میں لٹ کے غرق حیرت ہوں
راہزن دن کے راہبر نکلے
اہل زر کے لئے جو پھول بنے
اہل دل کے لئے شرر نکلے
تہ بہ تہ چھا گئی ہے تاریکی
کس طرح آنکھ سے نظر نکلے
منجمد ہو گئی ہے ظلمت شب
مہر صورت کوئی قمر نکلے
بجھ رہے ہیں چراغ آخر شب
جھٹپٹے سے کہیں سحر نکلے
کیسے سمجھاؤں اہل دنیا کو
کوئی مجھ سا نہ بے ہنر نکلے
میں ہی غیرت کا وہ جنازہ ہوں
جس کو لازم ہے عمر بھر نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.