پیڑ سوکھا حرف کا اور فاختائیں مر گئیں
پیڑ سوکھا حرف کا اور فاختائیں مر گئیں
لب نہ کھولے تو گھٹن سے سب دعائیں مر گئیں
ایک دن اپنا صحیفہ مجھ پہ نازل ہو گیا
اس کو پڑھتے ہی مری ساری خطائیں مر گئیں
یاد کی گدڑی کو میں نے ایک دن پہنا نہیں
ایک دن کے ہجر میں ساری بلائیں مر گئیں
میں نے مستقبل میں جا کر ایک لمبی سانس لی
پھر مرے ماضی کی سب حاسد ہوائیں مر گئیں
میں نے کیا سوچا تھا ان کے واسطے اور کیا ہوا
میرے چپ ہونے سے اندر کی صدائیں مر گئیں
اس طرف مٹی تھی میرے اس طرف اک نور تھا
میں جیا میرے لیے دو انتہائیں مر گئیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.