پیڑوں کی چھانو تازہ ہوا چھین لی گئی
پیڑوں کی چھانو تازہ ہوا چھین لی گئی
ان بستیوں سے ان کی فضا چھین لی گئی
ان کے بلند ہاتھ قلم کر دئے گئے
ان کے لبوں سے ان کی دعا چھین لی گئی
بے خد و خال شور کا حصہ بنا دیا
ایسے صدائے خلق خدا چھین لی گئی
جینا وہ چاہتے تھے تو جینے نہیں دیا
مرنے چلے تو ان سے قضا چھین لی گئی
پھر ظالموں نے آگ لگا دی خیام میں
پھر عورتوں کے سر سے ردا چھین لی گئی
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 89)
- Author : امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.