پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی (ردیف .. ے)
پیڑوں سے دھوپ پچھلے پہر کی پھسل گئی
سورج کو رخصتی کا افق سے پیام ہے
پھیلا ہوا ہے کمرے میں احساس بے حسی
خاموشیوں سے بے سخنی ہم کلام ہے
آہٹ ہو قفل کھلنے کی دروازہ باز ہو
آنکھوں کو اب یقیں ہے یہ امید خام ہے
یہ عمر سست گام گزرتی ہے اس طرح
ہر آن دل کو وقت شماری سے کام ہے
رہتی ہے صرف اس سے تصور میں گفتگو
آرام گاہ روح میں جس کا مقام ہے
وہ ہم سفر جو چھوڑ کے آگے چلے گئے
اے موجۂ ہوا انہیں میرا سلام ہے
ہر اک کو ناگزیر ہوئی دعوت فنا
ٹھہراؤ ہے سحر کو نہ شب کو دوام ہے
ہیں ان کہے بہت سے سخن ہائے گفتنی
افسانۂ حیات سدا ناتمام ہے
دن جا رہا ہے جیسے جدا ہو رہے ہیں دوست
کیسی بجھی بجھی سی یہ گرمی کی شام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.