پیش نگاہ جب سے وہ مست شباب ہے
پیش نگاہ جب سے وہ مست شباب ہے
ہر وقت بے پیے ہی سرور شراب ہے
کیا پوچھتے ہو عشق میں کیا اضطراب ہے
مرنا اگر محال تو جینا عذاب ہے
وہ منتخب حسینوں میں ہم عاشقوں میں فرد
ان کی مثال ہے نہ ہمارا جواب ہے
مدت کے بعد آج ہوئی ہے دعا قبول
مژدہ اے شوق دید کہ وہ بے نقاب ہے
مہماں سرائے دہر میں کس کو قیام ہے
جس کو بھی دیکھیے وہی پا در رکاب ہے
شرماتے ہیں وہ آئنے میں اپنی شکل سے
قربان اس حجاب کے اچھا حجاب ہے
یا میں ہوں یا رقیب ہے محفل میں آپ کی
کس کی طرف اشارہ ہے کس سے خطاب ہے
جاگے ہیں بزم غیر میں شاید وہ رات بھر
چہرہ بھی آج سست ہے آنکھوں میں خواب ہے
فریاد میری سن کے وہ بولے رقیب سے
شاید یہ وہ ہی ہاجرؔ خانہ خراب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.