پیش ہر گام پہ آفت کبھی ایسی تو نہ تھی
پیش ہر گام پہ آفت کبھی ایسی تو نہ تھی
عربدہ جو مری قسمت کبھی ایسی تو نہ تھی
حسن رسوائے زمانہ کبھی ایسا تو نہ تھا
عشق کے نام پہ تہمت کبھی ایسی تو نہ تھی
اپنے سائے سے بھی آتا ہے مجھے خوف اب تو
بد گمانی کی یہ صورت کبھی ایسی تو نہ تھی
فصل گل میں بھی ہے پامال خزاں کی مانند
گلشن زیست کی صورت کبھی ایسی تو نہ تھی
اختلافات تو تھے اہل چمن میں لیکن
لالہ و گل میں عداوت کبھی ایسی تو نہ تھی
پوجتا ہوں میں انہیں اپنے خداؤں کی طرح
ان بتوں سے مجھے نسبت کبھی ایسی تو نہ تھی
اس کے ہر عکس سے آتا ہے مجھے خوف جلیسؔ
آئنے سے مجھے وحشت کبھی ایسی تو نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.