پیش پیش تھے جو کل آشیاں سجانے میں
پیش پیش تھے جو کل آشیاں سجانے میں
ذکر ہی نہیں ان کا اب کسی فسانے میں
جان ہم نے دی یارو تب شہید کہلائے
مبتلا تھے طعنہ زن انگلیاں کٹانے میں
منزلوں نے خود آ کر پاؤں ان کے چومے تھے
لطف جن کو آتا تھا کشتیاں جلانے میں
بدگمانیاں پل میں رشتے توڑ دیتی ہیں
عمر بیت جاتی ہے فاصلے گھٹانے میں
کر کے کوشش پیہم تھک گئے سبھی دشمن
ہو گئے وہ خود بونے قد مرا گھٹانے میں
آنسوؤں کی سیاہی سے لکھ کر اک غزل یارو
ہو گئے ہیں شامل ہم میرؔ کے گھرانے میں
کر رہے ہیں کیوں ماتم اب مری تباہی پر
تھے فرازؔ شامل جو گھر مرا جلانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.