پیشانیٔ محبت جھک جائے جس زمیں پر
پیشانیٔ محبت جھک جائے جس زمیں پر
کعبہ کا ذکر کیا ہے بس ہو خدا وہیں پر
تھا وحشئ ادا کا نقش قدم یہیں پر
پیشانیٔ ملک پھر جھکتی نہ کیوں زمیں پر
اک عمر مرتے جیتے گزری ہے تیرے چلتے
جب مٹ چلا تبسم بل آ چکا جبیں پر
افلاک پر زمیں ہی بھاری رہی ہمیشہ
بالائے عرش ساجد مسجود تھا زمیں پر
ہوں لاکھ حشر تو بھی کم ہو نہ اس کی لذت
دونوں جہان صدقے ظالم تری نہیں پر
رہتا ہے یوں برابر بیم و رجا کا پلہ
پیاری ہنسی لبوں پر قاتل شکن جبیں پر
محشر سے کیوں میں پوچھوں دل سے نہ پوچھ دیکھوں
سجدہ کا یہ نشاں ہے یا داغ ہے جبیں پر
ہوں لاکھ حشر تو بھی گھٹتی نہیں کہیں پر
لذت تری نہیں کی صدقے تری نہیں پر
اس گل کے آگے دل نے جنت کو داغ پایا
اف زخم کی بہاریں دیوانے کی جبیں پر
گزری ہے عمر بیخودؔ روتے لہو کے آنسو
فرد عمل کا دھوکا ہو کیوں نہ آستیں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.