پھڑکتے ہوں گے شعلے نفرتوں کے آشیانوں میں
پھڑکتے ہوں گے شعلے نفرتوں کے آشیانوں میں
دھواں بھی اٹھ رہا ہوگا محبت کی فضاؤں میں
ہوا کا رخ جو بدلا تھا تو پھر موسم بھی بدلا تھا
بہار آنے کو آئی پر کہاں خوشبو تھی پھولوں میں
اندھیری رات ہے دشت بلا کی رہ گزاروں میں
سفر ہے درد کا لیکن دیا روشن ہے آنکھوں میں
ہوس کے سامنے ہے پھر برہنہ رقص کا منظر
برہنہ آدمیت پھر ہے دنیا کی نگاہوں میں
ہوائیں تیز تر چلنے لگی ہیں بادباں کھولو
کہ سالمؔ دل کی کشتی بہہ نہ جائے غم کی موجوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.