پھیلائے جب دام ہوس نے رسم محبت عام ہوئی
پھیلائے جب دام ہوس نے رسم محبت عام ہوئی
پست ہوا معیار وفا کا اک دنیا بدنام ہوئی
دل نے کام لیا آنکھوں سے خاموشی پیغام ہوئی
جلووں کی کثرت کے آگے تاب نظر ناکام ہوئی
دیکھے ہیں دستور نرالے ہم نے وادئ الفت میں
راہیں جب آسان ہوئیں تو سعیٔ طلب ناکام ہوئی
چلتی ہیں کس کی تدبیریں کھیل ہیں سب تقدیروں کے
شام کسی کی صبح میں بدلی صبح کسی کی شام ہوئی
محفل محفل باتیں نکلیں کیا کیا چرچے عام ہوئے
تیرا ادائے کم آمیزی کس حد تک بدنام ہوئی
اول اول وہم دوا نے لطف سکوں برباد کیا
آخر آخر درد کی دولت الفت کا انعام ہوئی
محو ہوا دیدار طلب دل ایسا ان کے جلووں میں
گویا مل کر بھی ملنے کی بات برائے نام ہوئی
کیا جانے کیوں دل نے تیری یاد کا دامن تھام لیا
مجبوری آغاز ہوئی جب ناکامی انجام ہوئی
کیا کہئے کس کس کی نظر نے بد ذوقی کو عام کیا
ان کی نظروں کے ہوتے کیوں دنیا غرق جام ہوئی
فکر غم و آلام رشیؔ ہے گویا نام جدائی کا
ان کی محفل میں کب دل کو فکر غم و آلام ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.