پھیلی ہے دھوپ جذبۂ اسفار دیکھ کر
پھیلی ہے دھوپ جذبۂ اسفار دیکھ کر
ہرگز ٹھہر نہ سایۂ اشجار دیکھ کر
چل آ وہیں چلیں کہ جہاں شور و شر نہ ہو
تنگ آ گیا ہوں گرمئ بازار دیکھ کر
افواہ وہ اڑی تھی کہ میں کل بہت ہنسا
روتا ہوں آج صبح کا اخبار دیکھ کر
ایسا نہ ہو کہ قوم کا بیڑا ہی غرق ہو
تقریر جھاڑ قوم کے معمار دیکھ کر
جامدؔ مرا وجود ہے ملبہ بنا ہوا
اک خوف سر اٹھاتا ہے دیوار دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.