پھیلی ہیں چار سو مرے کیونکر اداسیاں
پھیلی ہیں چار سو مرے کیونکر اداسیاں
اک بحر بے اماں ہے یہ بنجر اداسیاں
خوشیوں کے چار پل بھی اگر مل گئے تو کیا
رہتی ہیں میری ذات کا محور اداسیاں
اس شوخ کو خبر دو میں ایسی نہیں مگر
جانے کیوں آج کل ہیں یہ دلبر اداسیاں
خوشیوں کی سرزمین ہمیں راس ہی نہ تھی
پھر پا رہے ہیں خود میں یہ کھو کر اداسیاں
اک ضبط تھا کہ دشت میں کوئی جما پہاڑ
کتنی سبک خرام ہیں رو کر اداسیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.