پھیلی ہوئی ہے ہر سو دل دوز تیرگی سی
پھیلی ہوئی ہے ہر سو دل دوز تیرگی سی
اللہ رے وہ اداسی ٹوٹے ہوئے دلوں کی
کاوش کے بانکپن سی ان تھک سی اک تھکن سی
اک سرخ رو سی ساعت اب روبرو کھڑی تھی
البیلی چاہتوں سی پر کیف تشنگی سی
بانہوں میں بس گئی تھی اک آنچ قربتوں کی
غم ہائے زندگی سے ہے روشناس یوں دل
خوشیاں نصیب ہوں تو لگتی ہیں اجنبی سی
آہٹ پہ کان ہر دم تھا انتظار اتنا
معلوم ہی نہیں تھا اک عمر کٹ گئی تھی
اک نرم رو سی نکہت کچھ کہہ گئی ہے دل کو
اب یاد آ رہی ہیں ٹوٹی رفاقتیں بھی
گانے لگے ستارے لوری فضا فضا میں
اب وقت کو بھی شاید کچھ نیند آ گئی تھی
دیکھا جو غور سے تو کردار میں ترے کچھ
گہری سی ایک نسبت پست و بلند میں تھی
ہر صبح چاہتی ہے جلوے نئے نئے سے
ہر شام مانگتی ہے قربت کسی حسیں کی
باہوش جلوتوں میں سرمست خلوتوں میں
نکھری سپردگی تھی پر کیف قربتوں کی
کچھ خوش نصیب لمحے جنت کی نغمگی سے
مانوسیت حلاوت نزہت رچی بسی سی
اک عنصری طہارت روح رواں ہے یکسر
اے عشق تیرے دم سے جگ مگ ہے زندگی کی
کچھ زخم زخم جیسی کچھ مرہم رفاقت
کچھ خود سے دشمنی تھی کچھ خود سے دوستی تھی
اب گونجتا ہے ہر سو اک آشتی کا نغمہ
راس آ گئی ہے شاید دل کو قلندری ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.