پھیلی ہوئی ہے ساری دشاؤں میں روشنی
پھیلی ہوئی ہے ساری دشاؤں میں روشنی
لیکن نہیں چراغ کی چھاؤں میں روشنی
اب تو پنپنے والی ہیں روشن خیالیاں
آئی نئی نئی مرے گاؤں میں روشنی
اک ہاتھ دوسرے کو سجھائی نہ دے مگر
ہم نے چھپا رکھی ہے رداؤں میں روشنی
دین و معاشیات و سیاست کے پیشوا
ذہنوں میں تیرگی تو اداؤں میں روشنی
سب لوگ مشعلوں کی تمنا میں خار تھے
گرچہ پڑی تھی اپنے ہی پاؤں میں روشنی
ذیشاںؔ سیاہیوں کے نمائندہ بھی ہیں ہم
اور ہم ہی چاہتے ہیں عطاؤں میں روشنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.