پھٹا ہوا جو گریباں دکھائی دیتا ہے
پھٹا ہوا جو گریباں دکھائی دیتا ہے
کسی کا درد نمایاں دکھائی دیتا ہے
نکلنا چاہتا ہوں جسم کے حصار سے میں
کہ اپنا تن مجھے زنداں دکھائی دیتا ہے
سرائے دہر میں ٹھہرا ہوا مسافر ہوں
عجیب بے سر و ساماں دکھائی دیتا ہے
ترے لبوں کے تبسم کو کس سے دوں تشبیہ
کہ غنچہ بھی تو پریشاں دکھائی دیتا ہے
ہر ایک شخص کسی خوف کی گرفت میں ہے
تمام شہر ہراساں دکھائی دیتا ہے
جو ہو سکے تو کبھی اس کی روح میں جھانکو
قبا پہن کے جو عریاں دکھائی دیتا ہے
معاش ایسی کہ سنسان ہیں گلی بازار
بھٹکتا ایسا کہ انساں دکھائی دیتا ہے
- کتاب : Aur Savira Na Hua (Pg. 38)
- Author : Abid Wadood
- مطبع : Multi Media Affairs (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.