پھٹے پرانے بستے میں بھی نئی کتابیں روشن رکھو
پھٹے پرانے بستے میں بھی نئی کتابیں روشن رکھو
آنکھیں سونی مت ہونے دو سرخ لکیریں روشن رکھو
ساعت ہے ساعت ہی آتے جاتے ہیں قبیلے یادوں کے
ماضی کی خستہ حویلی میں کچھ دہلیزیں روشن رکھو
دوراندیشی جس میں ہوگی رفتار زمانہ اس کی ہے
خواب کی آخری منزل آنی ہے تعبیریں روشن رکھو
بے ہنگم سی آوازوں میں شاید خاموشی نعمت ہو
کچھ نہیں سننے کچھ نہیں کہنے کی تہذیبیں روشن رکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.