پھینکی ہے فتح یاب نے دستار کھینچ کر
پھینکی ہے فتح یاب نے دستار کھینچ کر
پہلے یہ کام ہوتا تھا تلوار کھینچ کر
اجداد سے سنا تھا ادھر اپنے لوگ ہیں
اک روز چاہ لے گئی اس پار کھینچ کر
تقدیر میری من کے مطابق نہیں ہوئی
دیکھی ہے اک لکیر کئی بار کھینچ کر
یاد آئے گا تمہیں یہ سفر میں کئی جگہ
آنکھوں میں تم سمیٹ لو گھر بار کھینچ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.