پھیر لیتا ہے جو منہ دیکھ کے صورت میری
پھیر لیتا ہے جو منہ دیکھ کے صورت میری
آئی کیوں ٹوٹ کے ایسے پہ طبیعت میری
کھینچ لائی ہے ادھر ان کو محبت میری
جذب دل تو ہی بتا دے انہیں تربت میری
منہ پہ رونق ہے نہ وہ اگلی سی صورت میری
کیا سے کیا ہو گئی اک آن میں صورت میری
آج تربت پہ مری ٹوٹ گیا ہار ان کا
آج چوتھی کی دلہن بن گئی تربت میری
بعد مرنے کے ہوا کرتی ہے ہر چیز کی قدر
یاد آئے گی مرے بعد محبت میری
وہ نہ آتے تو نہ آتے مگر اتنا کرتے
پوچھ لیتے مرے احباب سے حالت میری
کیا ہوا کس کی نظر لگ گئی حیرت ہے مجھے
کیوں نہ باقی رہی پہلی سی طبیعت میری
یہ خرابہ یہ اداسی یہ بھیانک راتیں
شمع بھی رونے لگی دیکھ کے تربت میری
اک نئی طرح کا ہے اپنے جنوں کا انداز
اک زمانے سے نرالی ہے طبیعت میری
تلوے رہ رہ کے کھجاتے ہیں خدا خیر کرے
دیکھیں کیا رنگ نیا لاتی ہے وحشت میری
چادریں چڑھتی ہیں ہے گل بدنوں کا میلہ
پھر کئی روز سے گلزار ہے تربت میری
تیری زلفیں تو بگڑتی بھی ہیں بنتی بھی ہیں
جو بگڑ کر نہ بنے پھر وہ ہے قسمت میری
کوچہ گردی مری قسمت میں لکھی ہے بسملؔ
بیٹھنے دے گی نہ اب مجھ کو یہ وحشت میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.