پھر آ گیا زباں پہ وہی نام کیا کریں
پھر آ گیا زباں پہ وہی نام کیا کریں
تو ہی بتا اے گردش ایام کیا کریں
اک پل کو لب پہ آئی ہنسی پھر پلٹ گئی
یاد آ گیا ہو جیسے کوئی کام کیا کریں
ہر آرزو کے ہونٹ زمانے نے سی دئے
بجھنے لگا چراغ سر شام کیا کریں
ڈر ہے کہ تیرے ہاتھ سے ساغر نہ چھین لیں
ہم تشنہ لب اے ساقیٔ گلفام کیا کریں
آؤ مسافران عدم آؤ گھر چلیں
منزل ہماری دور ہے آرام کیا کریں
رخ پر کلی کے جب پڑی تھرا گئی نظر
دیکھا ہے ہر بہار کا انجام کیا کریں
سیمابؔ ہم کو چین ملے گا نہ عمر بھر
ہم تو ہیں اضطراب میں بدنام کیا کریں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 178)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.