پھر آگہی سے یقیں کی طرف قدم نکلے
گمان و وہم کی جب سرحدوں سے ہم نکلے
پھر اضطراب کی لذت کہاں وصال کے بعد
خدا کرے کہ بوقت وصال دم نکلے
میں سچ کہوں تو مری خامشی نہ کہنے دے
وہ جھوٹ بولے تو بے ساختہ قسم نکلے
چھپا کے ہم نے رکھے بت جب آستینوں میں
صنم کدہ بھی نہ پھر کیوں تہ حرم نکلے
وہ کشمکش میں رہے مصلحت کی نذر ہوئے
جو لوگ اپنی شرافت میں گھر سے کم نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.