پھر آنکھوں سے اوجھل ہو کر تو نے کیسا روپ بھرا
پھر آنکھوں سے اوجھل ہو کر تو نے کیسا روپ بھرا
چاروں طرف بے رنگ ہوائیں تاروں تک بے انت خلا
لمحوں کی مہمان تھی گویا رشتوں کی معراج یہاں
وقت سے پہلے سب کچھ دیکھا وقت پڑا تو کچھ بھی نہ تھا
دل کے صدف سے ابھرا موتی نظروں کا ارمان لیے
دنیا نے آنسو کہہ ڈالا جھٹ پلکوں سے ٹوٹ گرا
آوازوں کے اس جنگل میں خاموشی کا پیڑ کہاں
سرگوشی کا روپ دھار لے چھاؤں میں جس کی دل کی صدا
تھام ہوا کا دامن راہیؔ آؤ ہم بھی لانگھ چلیں
لفظوں کے پل باندھ رہے ہیں کوہ ندا سے کوہ ندا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.