پھر آس پاس سے دل ہو چلا ہے میرا اداس
پھر آس پاس سے دل ہو چلا ہے میرا اداس
پھر ایک جام کہ برجا ہوں جس سے ہوش حواس
ہزار رنگ سہی پر نہیں ذرا بو باس
ہوائے صحن چمن ہم کو آئے کیسے راس
ستارے اب بھی چمکتے ہیں آسماں پہ مگر
نہیں ہیں شومئ قسمت سے ہم ستارہ شناس
کھلے ہیں پھول ہزاروں چمن کے دامن پر
نوا گران چمن کو مگر نہیں احساس
دل و جگر میں مروت سے پڑ گئے ناسور
ہمیں نہیں ہے مگر اس کے پھل سے پھر بھی یاس
گھرے ہوئے ہیں اگر برق و باد و باراں میں
تو کیا ہوا کہ کنارے کی ہے ابھی تک آس
جنوں کو اپنے چھپائیں تو کس طرح یارو
کہ تار تار ہے اس شغل پاک کا عکاس
جو بے وفائی گل سے شکستہ خاطر ہو
اسے بتاؤ کہ ہے باوفا تر اس سے گھاس
میں اس شراب محبت سے تنگ ہوں عرشیؔ
کہ جتنا پیجیے بڑھتی ہے اور اتنی پیاس
- کتاب : Naya daur (Pg. 269)
- Author : Qamar Sultana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.