پھر اندھیری راہ میں کوئی دیا مل جائے گا
پھر اندھیری راہ میں کوئی دیا مل جائے گا
تم اکیلے گھر سے نکلو قافلہ مل جائے گا
تنگ ظرفی خشک کر ڈالے گی دریا دیکھ لے
ہم کو کیا کوئی سمندر دوسرا مل جائے گا
کر رہا ہوں میں تعاقب گردش ایام کا
اک نہ اک دن زندگی تیرا پتا مل جائے گا
آندھیو آ جاؤ کھل کر میں چراغ طور ہوں
مجھ سے ٹکرانے کا تم کو بھی مزہ مل جائے گا
تنگ مت کر اے زمیں کر دیں اشارہ اک اگر
آسمانوں سے بھی ہم کو آسرا مل جائے گا
سنگ فرقت مار کر مت جاؤ مجھ کو چھوڑ کر
دل کا شیشہ توڑنے سے یار کیا مل جائے گا
ساحلوں پر رہنے والو اک ذرا آواز دو
غرق ہوتی کشتیوں کو حوصلہ مل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.