پھر اندھیروں نے راستے روکے
پھر اندھیروں نے راستے روکے
پھر نئے خضر ہیں نئے دھوکے
غم کے ماروں کی سادگی دیکھو
مانگتے ہیں یہ ہر خوشی رو کے
ہم کہ جویائے عالم نو تھے
گھر کو لوٹے کہاں کہاں ہو کے
ہم سے مت پوچھ صبح کب ہوگی
ہم نے صدیاں گنوائی ہیں سو کے
جز اجل کوئی تو صلہ ملتا
زندگی تیرے بوجھ کو ڈھو کے
زہر زنداں صلیب یاد آئے
ذہن میں تخم آگہی بو کے
بات انساں کی کیوں سنے احسنؔ
جو فرشتہ ہو وہ اسے ٹوکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.