پھر اپنا دل جلانا پڑ رہا ہے
کہ پچھلا غم پرانا پڑ رہا ہے
اسے ہم سے محبت ہو گئی ہے
ہمیں اس کو بتانا پڑ رہا ہے
جھکی نظروں سے اب جو چپ کھڑے ہو
کہو اب کیا چھپانا پڑ رہا ہے
بتانے کو جہاں کی قدر و قیمت
کئی لوگوں کو جانا پڑ رہا ہے
لڑائی وہ کہ اب اپنا گریباں
خودی سے خود چھڑانا پڑ رہا ہے
تمہارا ذکر چھڑ جانے کا ڈر ہے
سو باتوں کو گھمانا پڑ رہا ہے
چھپا کر دل میں زخم ہجر اپنا
ہمیں ہنسنا ہنسانا پڑ رہا ہے
جہاں رکھ کر قدم اٹھنا تھا ہم نے
وہاں اس کا سرہانا پڑ رہا ہے
مرے رستے کے سارے جگنوؤں کو
مری نظروں میں آنا پڑ رہا ہے
ذرا محتاط رہنا راستے میں
پرندوں کا ٹھکانا پڑ رہا ہے
ترے ہوتے ہوئے ماہمؔ فلک کو
ستاروں سے سجانا پڑ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.